Saturday, 28 March 2015

زمین وآسمان میں ذرہ ذرہ انسانی اعمال نامہ کور ریکارڈ کر رہا ہے

وصی احمد نعمانی
قرآن کے فرمان کے پیش نظر یہ بات ثابت ہے کہ قیامت کے روز زمین اپنے اوپر گزرے تمام حالات بیان کرے گی۔ کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کی نگرانی اور نگہبانی نہ کی جارہی ہو۔ انسان کے اعمال نامہ کا ہرلمحہ اندراج ایسے معزز کاتبوںکے ذریعے کیا جارہاہے جو انسان کے ہر فعل کو جانتے اور دیکھتے ہیں۔ قیامت کے روز ہر انسان کا اعمال نامہ کھول کر اس کے سامنے رکھ دیاجائے گا۔ اس طرح ہر ایک انسان کو معلوم ہوجائے گا کہ دنیا میں اس نے کیا کچھ کیا تھا۔ وہ اپنے تمام اگلے پچھلے کارناموں کو دیکھ لے گا اور یہ سب ایک کتاب محفوظ میں لکھا ہواملے گا۔ جو کچھ بھی اس کتاب میں لکھا جارہاہے وہ سب کچھ ہوبہو لکھاملے گا۔ سائنس و ٹکنالوجی نے آج جس قدر ترقی کرلی ہے اسی قدرانسانوں کے ذہنوں کو اس بات کے لیے آمادہ کرلیا ہے کہ وہ خود سے علماء سے اورسائنس دانوں سے سوال کرے اورسمجھے کہ آخر یہ سب کچھ کیسے ممکن ہے کہ روز حشر سب کے کارنامے لکھے ہوئے دستاویز کی شکل میں اور ریکارڈ شدہ ثبوت کے طورپر اس کے سامنے اس پختگی کے ساتھ پیش کردئے جائیں گے کہ وہ ہر گز اپنے کارناموں سے انکار نہیں کرسکے گا۔ ایک صاحب ایمان کو اس طرح کے کسی سوال کے جواب کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ وہ تو ان دیکھے خدا، اس کے فرشتوں، کتابوں، اور رسولوں پر ان  کے سچے اور برحق ہونے پر یقین رکھتا ہے۔ مگر جس ماحول میں وہ زندگی گزارتا ہے اس میں اس کے ذہنوں میں سوالات تو پیدا ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں اللہ تو خود حکم دیتا ہے کہ وہ مالک الملک کی کرشمہ سازیوں پر غور کرے۔ سوتے، اٹھتے۔ جاگتے۔ ہر لمحہ اللہ کی خلقت کو پیش نگاہ رکھے تو اسے اپنی عقل و خرد کی رہنمائی ملے گی اور پھر وہ اس یقین کے ساتھ اپنی آنکھوں کو ڈبڈبانے پر مجبور پائے گا کہ خدا نے یہ سب کچھ بے کار نہیں بنایا ہے۔ خدا تو خود فرماتا ہے کہ وہ ا پنی نشانیاںدکھائیں گے۔ آفاق میں بھی اور خود ان کے اندر بھی۔ یہاں تک کہ ان پر یہ ظاہر ہوجائے گا کہ یہ قرآن حق ہے۔
سورۃ حم السجدہ چیپٹرنمبر41آیت نمبر53
اعمال نامہ کی ریکارڈنگ میں بھی اللہ کی بے شمار نشانیاں ہیں۔ آئیے مذکورہ بالا قرآنی آیات اورہدایات کی روشنی میں اعمال نامہ کی ریکارڈنگ اوراس کی پیشی کے شواہدات کو سائنسی اعتبار سے آنکتے ہیں اورپھر اللہ کے دربار میں اپنا سرجھکا کر اس کی کرشمہ سا زیوں کو قبول کرکے اپنے ایمان کو پختہ کرتے ہیں ساتھ ہی یہ سوچ کر اور یقین کرکیکہ ہماری تمام حرکات و سکنات کو خدا ریکارڈ کراکر روز حشر ہمارے حق میں یا خلاف ثبوت کے طور پر پیش کرکے ہمارا فیصلہ کرے گا۔ اس لیے ہر لمحہ ان کی مرضی کے مطابق اعمال کو انجام دیں  تاکہ روزحساب جب ہمارا دفتر عمل پیش ہو تو نہ اللہ اور نہ ہم شرمسارہوں اللہ اپنی بے پناہ کرم فرمائیوں سے نوازے۔ اورہمیںروز حشراعمال کی بنیاد پر ثابت قدم رکھے اور بخش دے آمین۔
جب ہم مذکورہ بالاقرآنی آیات اورہدایات پر غورکرتے ہیں اورسائنسی نقطہ نگاہ سے غورکرتے ہیں تویہ بات بالکل سمجھ میں اور عقل میںا چھی طرح بیٹھ جاتی ہے کہ اللہ نے آسمان میں بے شمار سیارے یعنیSATELLITESپیدا کردییہیں۔ ہماری زمین کے کرۂ ہوا میںہر لمحہ ریڈیو ویوز Radio Wavesسفرکرتی رہتی ہیں۔ اللہ نے اس طرح کی بے شمار اشیا ء زمین وآسمان میں پیدا کردی ہیں۔ جن میں نہ صرف یہ کہ انسان یا کسی ذی حیات کی آوا ز ہی محفوظ رہتی ہے  بلکہ اس کی شکل و صورت ، حرکات و سکنتا، تگ و دو، سب کچھ محفوظ  اورریکارڈ ہوتے  رہتے ہیں۔ جدید سائنس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ صرف اتنا نہیں کہ اسی زمانے کے لوگوں کی شکل و صورت اورآواز ریڈیو اورٹیلی ویژن پر دیکھی اور سنی جاسکتی ہے۔ بلکہ لاکھوں کروڑوں سال پہلے گزرے ہوئے لوگوں کی آواز اور شکل و صورت بھی دیکھی اورسنی جاسکتی ہے اورایسا ہونا یا کرنا ممکن ہے۔ سائنس اس میدان میں بے حد سرگرداں بھی ہے اور تحقیق و ریسرچ جاری ہے۔ سائنس کی اس تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ خدا نے کرۂ ہوا یا فضا میں یا کائنات میں ایسا انتظام کررکھا ہے کہ انسان کیتخلیق سے لے کر قیامت تک دنیا میں جتنے بھی انسان پیدا ہوں گے اور جو کچھ بولیں گے اور جو کچھ عمل کریں گے وہ سب کے سب ہوبہو موجود رہیں گے۔ انہیں دیکھا سنا اور پرکھاجاسکتا ہے۔ یہ ایسا ریکارڈ ہوگا جس سے انکار ہی ممکن نہیں ہوگا۔
کیونکہ اللہ نے جس طرح مختلف قسم کی کیمیائی اشیا جیسے بین ذائڈ آکسائڈ  BENZIDE OXIDEلو ہے کے باریک ریزے، الیکٹرومیگنیٹک ویوز ELECTROMAGNENT WAVE وغیرہ پیدا کر رکھے ہیں اورانہیں زمین و فضا میں پھیلا رکھا ہے۔ ان سب کی موجودگی سے اس بات کو سمجھنے اور یقین کرنے میں آسانی ہوتی ہے کیونکہ ان  سب کی مدد سے آوازوں کو ٹیپ کرلیا جاتا ہے لائوڈ اسپیکر کے سیٹ سی ڈی۔ ڈی وی ڈی وغیرہ میں انہی اشیا کے استعمال سے انہیں ریکارڈنگ کے لائق بنایاجاتا ہے۔ بجلی سپلائی کرکے الیکٹرومیگنیٹک لہر پیدا کی جاتی ہے اور پھر آوازیں خودبخود ریکارڈ ہونے اور فوٹو از خو دبننے لگ جاتے ہیں۔ اب ا سکو دوبارہ سنا اور دیکھا جاتا ہے۔ یہی تمام ذرے اور مادے زمین و فضا میں بکثرت موجود ہیں۔ لوہے کے ذرے تو زمین وفضا میںہرجگہ ہیں۔ ہماری زمین ہر لمحہ قوت مقناطیسی وبجلی کی لہر  پیدا کرتی رہتی ہے۔ جو ہماری آوازوں کو ریکارڈ کرتی ہیں کیونکہ پوری زمین ٹیپ ریکارڈ کاکام کرتی ہے۔ ان سب کے علاوہ آسمان میں گردش کرنے والے سیارچے یا SATELLITESہماری تمام حرکات و سکنات کی تصویریں لیتے رہتے ہیں۔ چاہے ہم مکان یا غار کے اندر ہی کیوں نہ ہوں۔ ہم نے سائنسی اعتبار سے پڑھا ہے کہ ناساکے مصنوعی سیارچے لاکھوں لاکھ نوری سال کی دوری پر موجود  تاروں اور کہکشائوں کی تصویر کھینچنے ہیں اور زمین پربھیجتے ہیں خدا کے بنائے سیارچے توان سے کروڑوں گنا فعال ہیں۔ اس لیے بجا طورپر ہماری حرکات وسکنات کے فوٹوزیادہ اچھی طرح ککھینچتے ہیں اور انہیں محفوظ رکھتے ہیں۔ اب چونکہ ساری کی ساری اشیاء اللہ کی پیدا کی ہوئی ہیں اور زمین و آسمان میں موجود ہیں۔ جسے بین ذائڈ آکسائڈBENZIDE OXIDE جو بینذین اور آکسیجن سے ملکر بنتے ہیں۔ یہ زمین میں موجود ہیں۔ لوہے کے باریک ذرے تو ہر گوشہ میں پھیلے ہوئے ہیں۔ زمین ہر لمحہ الیکٹرومیگنٹیک ویوز کو پیدا کرتی رہتی ہے اور پھر آسمان میں بہت سے سیارچے موجود ہیں۔ اس لیے یہ بات بالکل ثابت ہے کہ انسان کی سارے حرکات و سکنات اوراس کی آوازیں سب کی سب زمین اورآسمان میں ٹیپ اور عکس ہوتی ہوںگی۔ اس لیے یہ قطعی بعید اور ناممکن نہیں ہے کہ قیامت کے دن زمین اپنے اوپر گزرے ہوئے حالات بیان نہ کردے۔ اورانسان کے اعمال کو دکھا نہ دیاجائے۔
اس لیے یہ ممکن ہے کہ اللہ کے کرۂ ہوا کائنات میںموجود ریڈیو ویوزRADIO WAVESاورزمین کے اندر موجود کیمیائی اشیا آسمان میں موجود بے شمار سیارچوں کو ’’کتاب حفیظ‘‘ بنارکھا ہو۔ جس میں کراماً کاتبین کی نگرانی میں انسان کے ا عمال نامے تیار کیے جارہے ہوں۔ کیونکہ جس اللہ نے اپنے حکم سے اس کائنات کی تخلیق کی ہے اور جس کے حکم سے قیامت ہوگی اسی اللہ کے حکم سے زمین بھی اپنے اوپر گزرے ہوئے حالات کو یقینی طورپر بیان کرے گی اور ہرانسان کے اعمال نامے بھی ضروراس کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔ کیونکہ ریڈیوویوز میں ہر طرح کی آواز محفوظ کرلینے کی قوت و صلاحیت نظام الٰہی کا ہی حصہ ہے۔ ارشا دباری تعالیٰ ہے ’’اس روز یعنی (قیامت) کے روز زمین اپنے اوپر گزرے ہوئے حالات بیان کرے گی۔ کیونکہ تیرے رب نے اسے (ایسا کرنے کا حکم دیا ہوگا) سورہ الزلزال99آیت نمبر4۔ اسی طرح سورہ الانفطار آیت نمبر12۔9ہے ترجمہ: ہرگز نہیں بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ تم لوگ جزا وسزا کو جھٹلاتے ہو۔ حالانکہ تم پر نگراں مقرر ہیں ایسے معزر کاتبین جو تمہارے ہر فعل کو جانتے ہیں، اسی کو سورہ الطارق میں آیت نمبر4میں فرمایا گیا  ہے’’ کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کے اوپر کوئی نگہبان (ستارہ) نہ ہو‘‘۔
ان آیات کی روشنی میں یہ بات بالکل عیاں ہے کہ جب تمام انسانوں کے اعمال نامے پیش کردیے جائیں گے اور زمین اپنے اوپر گزرے ہوئے حالات کو بیان کردے گی۔ تو سب کے اعمال ناموں کا فیصلہ ہوجائے گا۔ اوراسی کے مطابق جنت و دوزخ کا فیصلہ سنادیاجائے گا۔ یہاں یہ بات بالکل ذہن میں صاف رہنی چاہئے کہ قرآن بلاشبہ سائنس، علم کلیات، جغرافیہ یا تاریخ کی کتاب ہرگز نہیں ہے یہ تو صرف ایک ہدایت کی کتاب ہے۔ مگرآج کی سائنس قرآن کامطالعہ کیے بغیر تخلیق کائنات سے لے کر قیامت تک کی حقیقتوں کو جن کو قرآن کریم نے آج سے ساڑھے چودہ سوسال قبل حضورؐ کی زبان مبارک سے انسا ن کو خبردی ہے ان کی تائید کررہی ہے۔
ابتدا میں قارئین نے پڑھا تھا کہ قرآنی آیات کی روشنی میں یہ بات بالکل ثابت ہوتی ہے کہ انسان کے تمام اعمال حرکات و سکنات کی ریکارڈنگ ہوتی رہتی ہے یہاں تک کہ ان کے قدموں کے نشان تک ریکارڈ ہوتے رہتے ہیں،ا ب سائنس نے تحقیق کے ذریعہ ثابت کیاہے کہ جس طرح ہر ایک انسان کے انگوٹھے کا نشان دنیا کے کسی بھی انسان کے انگوٹھے کے نشان سے الگ اور منفرد ہوتاہے۔اسی طرح ہر انسان کے قدم کے نشانات دنیا کے کسی بھی انسان کے قدم کے نشان سے منفرد ہوتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ایک انسان زمین پر جس طرح ز یاد ہ  دبائو سے اپنا قدم رکھتا ہے۔ وہ دوسرے کسی بھی انسان سے منفرد ہوتاہے۔ یعنی یہ ہے کہ نہ صرف آواز یا حرکات و سکنات بلکہ قدموں کے نشانات بھی ریکارڈ ہوتے ہوں اوریہ سب کے سب ثبوتوں کے طورپر بالکل منفرد دستاویز کی شکل میں یکجاکیے جارہے ہیں اگلے مضمون میں قدموں کے نشانات پر تحقیق شدہ دلائل پر مبنی تحریر انشان اللہ پیش خدمت کی جائے گی۔
(۱) حوالہ جات قرآن کریم(۲) کتاب لاالہ الااللہ ایک سائنسی تبصرہ۔ ازمحمد یونس قریشی(جاری)

No comments:

Post a Comment